نئی دہلی:05 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) سپریم کورٹ بدھ کو طے کرے گا کہ ایودھیا کے رام مندر بابری مسجد زمین تنازعہ معاملے کو ثالثی کے لئے بھیجا جائے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے دوران مشورہ دیا تھا کہ دونوں فریق عدالتی نگرانی میں بات چیت کا راہ نکالنے پر غور کریں۔ اگر ایک فیصد بھی بات چیت کی گنجائش ہے تو اس کو ضرور کریں ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دونوں فریق اس معاملے میں عدالت کو اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔واضح ہو کہ اس مقدمہ کے تحت بدھ کو عدالت فیصلہ لے گی کہ معاملہ کو ثالثی کیلئے بھیجا جائے یا نہیں۔سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ایک فیصد بھی کی گنجائش ہے تو ضرور ہونا چاہئے۔ اگرچہ اس دوران مسلم فریقین کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ اس کے لئے کوشش کر سکتے ہیں لیکن رام للا کے وکیل نے کہا تھا کہ پہلے ہی اس طرح کی کوشش ہو چکی ہے؛لہٰذا ثالثی کا امکان نہیں ہے۔ مسلم فریقین کے وکیل راجیو دھون نے عدالت سے کہا تھا کہ اگر عدالت چاہتی ہے تو وہ کوشش کر سکتے ہیں اور اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔ تاہم رام للا براجمان کے وکیل کا موقف ہے کہ :’ پہلے بھی ثالثی کوشش ہوچکی ہے؛ لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔وہیں دوسرے ہندو فریق کے وکیل رنجیت کمار نے بھی کہا کہ معاملے میں ثالثی ممکن نہیں ہے ایسے میں آگے کی سماعت ہونی چاہیے ۔ عدالت نے کہا کہہم چاہتے ہیں کہ رشتوں کی خلیج کو مٹائی جائے ۔ ویدک ناتھن نے کہا کہ متنازع مقام رام کی جائے پیدائش ہے، ثالثی کی گنجائش نہیں ہے، تو اس کے جواب میں عدلیہ نے کہا کہ:’ہم آپ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کریں گے؛ لیکن اگلی سماعت میں آپ دونوں فریق بتائیں کہ کیا کوئی راستہ نکلتا ہے؟۔ اب سپریم کورٹ بدھ کو معاملہ میں دونوں فریق اپنا موقف رکھیں گے اور عدلیہ کو آگاہ کریں گے کہ کیا وہ ثالثی کے لئے تیار ہیں اور پھر عدلیہ معاملہ میں حکم جاری کرے گی۔